مہمان خاص، ماہِ صد احترام آیا
اور صرف تیس دن کا کرنے قیام آیا
اسلام کے مہینوں کا وہ امام آیا
تنویرِ صبح لے کر مہتابِ شام آیا
ماہِ صیام آیا ماہِ صیام آیا
بے شک ہے یہ مہینہ قربِ خدا کا زینہ
محبوب جس کو دل سے رکھتے شہِ مدینہ
تم جانتے ہو بچو ہے یہ وہی مہینہ
جس میں مرے نبیﷺ پر رب کا کلام آیا
ماہِ صیام آیا ماہِ صیام آیا
پیر و جواں سے لے کر اطفال پیارے پیارے
کہتے ہیں مرحبا سب مومن خوشی کے مارے
ہر سمت لگ رہے ہیں زہد و وریٰ کے نعرے
صبر و رضا کا لے کر زریں پیام آیا
ماہِ صیام آیا ماہِ صیام آیا
حفاظ پڑھ رہے ہیں قرآن کے سپارے
کتنا حسیں ہے منظر، کتنے حسیں نظارے
اب جس کو شوق ہو وہ تقدیر کو سنوارے
طاعات و ذکر کا وہ پُر کیف جام آیا
ماہِ صیام آیا ماہِ صیام آیا
آئے صیام کے دن، دن پھر گئے ہمارے
اب رشکِ آسماں ہیں اہلِ زمین سارے
لو اس کو دیکھتے ہی چھُپنے لگے ستارے
ماہِ صیام بن کر ماہِ تمام آیا
ماہِ صیام آیا ماہِ صیام آیا
رحمت کا پہلا عشرہ عجلت سے بیت جائے
پھر مغفرت کا عشرہ مانندِ ابر چھائے
پھر آگ سے خلاصی کا صائم کی وہ کرائے
سرعت سے جانے والا وہ تیز گام آیا
ماہِ صیام آیا ماہِ صیام آیا
ارمان نیکیوں کے دل کھول کر نکالو
دنیا کما چکے تم عقبیٰ بھی اب کما لو
ہے بہترین موقع خود کو اثرؔ سنبھالو
شیطاں بھی اس مہینے میں زیرِ دام آیا
ماہِ صیام آیا ماہِ صیام آیا