جامو بندر والا آیا، بھالو بکری بھی ہے لایا
ڈگ ڈگ ڈگ کا ساز بجا کر سب کو اس نے پاس بلایا
بندر کی ہے چال نرالی، آنکھوں پہ عینک ہے کالی
سیدھے کان میں ہینڈ فری ہے، الٹے کان میں اس کے بالی
کرلی اس کی نیلی نیلی، اجلی اجلی، ڈھیلی ڈھیلی
لمبے لمبے ناخن اس کے اور بتیسی پیلی پیلی
نام مداری اس کا پکارے، آ جا میرے راجو تارے
افسر بن کر سب کو دکھا دے پیسے دیں گے لوگ یہ سارے
پیسوں کی لالچ میں آ کر، بن گیا افسر ٹائی لگا کر
بھالو بکری کو پھر ڈانٹا سمجھا ان کو نوکر چاکر
بھالو بندر کا ہے تایا، چھانگا مانگا سے ہے آیا
جھاڑ پڑی تو زور سے دھاڑا، بندر کا پھر ہوش اڑایا
بکری روٹھ کے بیٹھ گئی ہے، اس کو بھی تو ڈانٹ پڑی ہے
بندر نے بکری کو منایا، لیکن پھر بھی گم سم سی ہے
خود کو تھانیدار جو سمجھا، باقی سب بے کار جو سمجھا
مانگ رہا ہے سب سے معافی ، ادرک کو نسوار جو سمجھا
جامو کے یہ ساتھ کھڑا ہے، باندھ کے پیچھے ہاتھ کھڑا ہے
کھی کھی کر کے سر کو کھجائے، بندر بھی چالاک بڑا ہے
کھا کر کیلا کھیر ملائی، ایک قلابازی بھی کھائی
ڈگ ڈگ ناچ دکھا کر سب کو کی ہے اس نے خوب کمائی
کرتب اس نے خوب دکھائے، سارے بچے خوب ہنسائے
نقلیں سب کی خوب اتاریں، کیا کیا اس نے ڈھونگ رچائے
جامو بولا کاش جمہورے، ہر اک ہو خوش باش جمورے
امن و اماں کا سورج نکلے، دیکھے کوئی نہ لاش جمہورے
اس دھرتی پر خوش حالی ہو، اب نہ کوئی بدحالی ہو
آئیں نہ سیلاب یہاں پر، میرے دیس میں ہریالی ہو
جامو خوشیاں بانٹ گیا ہے، خوشیاں دینا کام بھلا ہے
سب بچوں کو دور سے بندر پیچھے مڑ کر دیکھ رہا ہے