04:48    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

نظمیں

صوفی غلام مصطفیٰ تبسم - ٹوٹ بٹوٹ

1888 0 0 01

اِس موٹر کی شان نرالی

دو سیٹوں، دو پہیوں والی

تین انجن اور ہارن چار

ٹوٹ بٹوٹ کی موٹر کار

 

ساتھ ہوا کے اڑتی جائے

دائیں بائیں مڑتی جائے

بڑی ہی سیانی بڑی ہُشیار

ٹوٹ بٹوٹ کی موٹر کار

 

اِس موٹر کا اللہ بیلی

کوئی نہ ہو تو پھرے اکیلی

گھومے گلی گلی بازار

ٹوٹ بٹوٹ کی موٹر کار

 

کوئی کہے یہ سائیکل ہے

کوئی کہے یہ ٹرائیسکل ہے

کوئی کہے یہ موٹرکار

ٹوٹ بٹوٹ کی موٹر کار

 

جیسے چاہو اَسے چلاؤ

جو بھی چاہو اسے بنا لو

بمبو کاٹ کا بمبو کاٹ ہے

ٹوٹ بٹوٹ کی موٹر کار

 

رنگت اِس کی کالی کالی

صورت اِس کی بھولی بھالی

قیمت اِس کی ساٹھ ہزار

ٹوٹ بٹوٹ کی موٹر کار

 

ٹوٹ بٹوٹ کلینر اس کا

ٹوٹ بٹوٹ ڈرائیور اس کا

وہی ہے گاڑی وہی سوار

ٹوٹ بٹوٹ کی موٹر کار

 

اِک موٹر، اِک ٹوٹ بٹوٹ

دونوں برابر کی ہیں چوٹ

ایک سواری ایک سوار

ٹوٹ بٹوٹ کی موٹر کار

 

یوں تو ہر دم چُپ رہتی ہے

ہارن بجے تو یوں کہتی ہے

دیکھو میں ہوں موٹر کار

ٹوٹ بٹوٹ کی موٹر کار

1.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔