یک تھی چڑیا ، ایک تھا کوّا
دونوں نے اک دن یہ سوچا
آؤ آج پکائیں چاول
دونوں مل جُل کھائیں چاول
دونوں کو یہ بات جو بھائی
چڑیا جا کر چاول لائی
کوّا بیٹھا آگ جلائے
چاول پھر دونوں نے پکائے
کھانے کا جب موقع آیا
تو کوّے نے شور مچایا
بولا چونچ ذرا دھو آؤ
کھانا اچھے ڈھنگ سے کھاؤ
کوّا تب لالچ کے مارے
کھا گیا جھٹ پٹ چاول سارے
پھر ہنڈیا سب راکھ سے بھر دی
ڈوئی میں بھی کُلّی کر دی
پھر کونے میں چھُپ گیا جا کر
چڑیا نے جب دیکھا آ کر
دیکھی ہنڈیا ، ڈوئی ، تھالی
یہ بھی خالی ، وہ بھی خالی
اُس نے اب کوّے کو ڈھونڈا
پکڑا اور چونچوں سے مارا
کوّے نے تب شور مچایا
ہائے خُدایا ، ہائے خُدایا
چڑیا اُس کو کیوں نہ ستائے
جس نے پرائے چاول کھائے