دیدہ بینائے ملت حضرتِ اقبال ہیں
قابل تقلید اُن کے سارے ہی اقوال ہیں
شاعرِ رنگیں نوا تھے اور مفکر آپ تھے
حق پرستی اور سچائی کا پیکر آپ تھے
مومنِ صادق تھے اور عاشق رسول اللہ کے
اور ناموسِ رسالت کے مبلّغ بھی بنے
ملکِ پاکستان ان کے خواب کی تعبیر ہے
جس کی بنیادوں میں اُن کا جذبہ تعمیر ہے
نوجوانوں کو دیا شاہین کا کیسا خطاب
اس کا مطلب تھا ، کریں پرواز وہ مثلِ عُقاب
شاعری ہے اُن کی آفاقی ، جسے بچّو ! پڑھو
اُس کو پڑھ لو ، تا کہ اِک انسان بہتر تم بنو
درسِ خدمت دے رہی ہے نظم "ہمدردی" ہمیں
اور سبق یہ ہے کہ ہم بھی اوروں کی خدمت کریں
کیا بتاؤں میں ، مرے اقبال کی کیا شان ہے ؟
زیست اُن کی ، اچھے مُسلم کی بھی اک پہچان ہے