اثرؔ دل کی دنیا سجاتا ہے مولیٰ
جونہی دل میں تشریف لاتا ہے مولیٰ
نہ پیتا ہے مولیٰ نہ کھاتا ہے مولیٰ
کھلاتا ہے مولیٰ پلاتا ہے مولیٰ
اسی کے نہ گن گائیں بندے بھلا کیوں
کہ دیتا ہے مولیٰ کہ داتا ہے مولیٰ
نہ جب نیند آئے کرو یاد اسکو
کہ پھر نیند میٹھی سلاتا ہے مولیٰ
بھلے وقت میں تم اسے یاد رکھو
برے وقت میں کام آتا ہے مولیٰ
جو بندہ بڑھے کوئی بالشت بھر بھی
تو اک باہ خود کو بڑھاتا ہے مولیٰ
یہ خود اس نے اعلان فرما دیا ہے
دلِ منکسر میں سماتا ہے مولیٰ
جیئے جو نڈر ہو کے دنیا میں اس سے
تو عقبیٰ میں اس کو ڈراتا ہے مولیٰ
تو حیرت سے تکتی ہے چشمِ خرد بھی
کہ جب اپنی قدرت دکھاتا ہے مولیٰ