”مجھے پیسے کی کیا پرواہ! پیسہ تو ہاتھ کا میل ہے۔“ محمود نے یہ کہتے ہوئے جیب سے سو کا ایک نوٹ نکالا اور ماچس کی تیلی سے جلا کر راکھ کر دیا۔ یہ دیکھ کر سلیم نے کہا۔ ”بس اتنی سی ہمت تھی مجھے دیکھو۔“ اس نے چیک بک نکالی اور دس ہزار کا چیک کاٹا‘ دستخط کئے اور جلا کر ہوا میں اڑا دیا۔
ٹیچر بچوں سے وعدہ لے رہی تھی کہ بولو بچے اب سے شرارت نہیں کرو گے بچوں نے کہا جی ٹیچر پھٹیچر نے کہا آپ سے ماں باپ کو نہیں ستاؤ گے تو بچوں نے کہا جی ٹیچر ٹیچر نے کہا ہاں بچو آج کے بعد سے کبھی بچیوں کا پیچھا نہیں کرو گے تو بچوں نے کہا اداس آواز میں جی ٹیچر پھر ٹیچر نے کہا ہاں بچوں جب ملک پر جان دینے کا وقت آئے گا اس وقت تم اپنی جانیں پیش کر دو گے تو بچوں نے کہا جی ٹیچر ایسی زندگی کا فائدہ ہی کیا