11:24    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

فکاہیاتِ سرفراز

1882 2 0 05

سرفراز صدیقی - 2013-جون-30

بیگم اور چوہا

یہ عنوان پڑھ کر آپ سمجھ رہے ہوں گے کہ میں بیگم اور اپنی بات کر رہا ہوں ۔ ٹھیک؟ جی نہیں بالکل غلط ! میں جو قصہ بیان کر رہا ہوں وہ واقعی ہماری بیگم اور ایک عدد حقیقی چوہے کا ہے۔ اب خدارا اس بات پر بحث نہ شروع کر دیئے گا کہ حقیقی چوہا کیا ہوتا ہے؟ آیاالو کی دم کی طرح ہر چوہے کی دم ہوتی ہے یا اس کی نوع میں بغیر دم کی نسل بھی پائی جاتی ہے؟ کیا وہ چار پاوں پر چلتا ہے یا دو پر؟ اس بات سے قطع نظر کہ کون کون سی قسمکے چوہے کھیت، کھلیانوں، گٹر، باغیچے اور گھروں میں پائے جاتے ہیں آپ ہمارا حقیقی قصہ سنے۔
آج سے تقریبا ایک دہائی پہلے جب ہم اپنے اہل و عیال کے ساتھ جیم میں مقیم تھے تو ہم
نے برسلز شہر کی ایک نوعی بستی میں ایک اونچے ٹیلے پر ایک انتہائی خوشنما علاقے میں ایک عدد کرائے کا گھر لیا ہوا تھا۔ گھر کے بالکل سامنے ڈھلان پر حد نگاہ تک ہرے بھرے کھیت اور گھر کے پچھواڑے میں دو ہزار گز کا انتہائی ، وسیع اور مرا جبرالان تھا۔ ان کی وسعت پر میں نے اس لیے زور دیا ہے کہ جب مکان کرائے پر لیا تھا تو وہ لان اتنا بڑا نہیں لگا تھا مگر پسلی گرمیوں میں جب بر ویک اینڈ پر دو ہزار گز پر کی لمبی لمبی گھاس کاٹنی پڑتی تھی تو خدا جانتا ہے میں اس گھڑی کو بی جبر کے کوسا کرتا تھا کہ جب میں نے اس گھر کو کرائے پر لیا تھا۔
بہر حال، جیم میں مقیم ہوتے ہی میں ہمیشہ کی طرح اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے باعث ملک سے باہر جانا پڑتا تھا اور ہفتہ کے پانی دن یہی معمول ہوتا۔ اس بنجارگی کی زندگی کے

دوران میں نے اپنی بیگم کو ہدایت دی ہوئی تھی کہ جب بھی میں ملک سے باہر ہوں تو چونکہ میں عموما میٹنگ میں مصروف ہوتا ہوں اور اپنا موبائل سائلینٹ پر رکھتا ہوں تو اس لیے اگر کوئی خاص کام نہ ہو تو ایک مرتبہ میس کال دے دی جائے۔ اگر کوئی خاص کام ہو تو دو دفعہ کال دی جائے۔ اگر خدانہ خواستہ کوئی ایمرجنسی ہو تو تین مرتبہ کال دی جائے، اگر آسمان یا زمین پھٹ پڑے تو چار مرتبہ اور اللہ نہ کرے اگر قیامت آجائے تو پہلے کلمہ پڑھ لینا۔ و تو بیگم نے اسی طرح کرنا شروع کر دیا۔ ایک دفعہ ہم ترکی کے شہر استنبول میں ایک انتہائی ہائی پروفائل میٹنگ میں مصروف تھے۔ ہمارا موبائل حسب معمول سائلینٹ پر ہمارے سامنے رکھا تھا۔ میٹنگ خلاف توقع کافی گرما گرمی کا شکار تھی۔ ہر چند کمرے کا درجہ حرارت بڑھتا جا تا تھا کہ اچانک میرے فون کی اسکرین چلنی مجھنی شروع ہو گئی۔ غور
سے دیکھا تو کال بیگم کی تھی۔ ہم نے کوئی توجہ نہ دی اور ایک بار پھر بات چیت میں منہمک ہو گئے۔ چند لمحوں بعد ایک بار پھر بیگم کی کال آئی لیکن ہمارے کان پر کوئی جوں نہ رینگی۔ پھر جب تیسری کال آئی تو کچھ تشویش ہوئی کیونکہ اس سے پہلے کبھی تیری کال کی نوبت نہیں آئی تھی۔ مگر چونکہ میٹنگ بڑے
زور و شور سے جاری تھی میں نے فون نہیں اٹھایا۔ پھر یکدم چوتھی بار فون آیا تو میں کافی پریشان ہو گیا اور سوچنے لگا کے اللہ خیر کرے کیا مصیبت آ گی۔ پانچویں بار فون آنے پر ادھر ادھر غور سے دیکھا تو قیامت کے کوئی آثار نظر نہیں آئے سوچا کے شاند قیامت صغراء ہو اور صرف ایم میں ہی آتی ہو اس

لیئےفوراًمیٹنگ روم سے باہر نکل کر بیٹے کو فونکیا۔ پہلی ہی گی پر بیگم نے فون اٹھا لیا اور ایک چینی ہوئی آواز آئی: سنیں گھر میں چوہا آگیا ہے !!!! چند لمحوں کے لیے تو میرا دماغ ماؤف ہو گیا۔ میرے ذہن میں جاری منحوس قسم کے خیالات کا سلسلہ یکدم رک گیا۔ پریشانی کا اختتام شدید غصہ کی ایک لہر پر ہوا جو میرے وجود پر عمران خان کی سونامی کی طرح چھا گیا۔ تقریب تھا کہ میں پھوٹ پڑتا | کہ ارد گرد کے ماحول کو دیکھتے ہوئے میں نے اپنے ہونٹ چباتے ہوے کہا: بیگم تم بس 10 منٹ انتظار کرو میں پہلی فلائٹ لے کر صرف 10 منٹوں میں بر سر پہنچ کر اس ناہنجار کو قتل کرتا ہوں ؟
خیر میں جتنا بنتا وایس میٹنگ میں چلا گیا۔ ادھر بیگم نے بچوں کے اسکول سے آنے سے تھوڑی دیر پہلے ہی کڑا کر کے باورچی خانے کے برابر والا دروازہ جو تہہ خانے کی طرف جانتا تھا کھول کر وا پر ہاتھ میں لے کر چوہے کے باہر نکلتے ہی ایک خوبصورت اور ڈرائیو مار کر نیچے پھینکا اور اپنا کام چلالیا۔ میں نے تمیم واپسی پر ایک عدو الیکٹرانک بلی خریدی جس میں سے ایک آواز نکلتی تھی جو انسان تو نہیں سنتے تھے مگر چوہے جسے سن کر ڈر جاتے اور بالکل قریب نہیں آتے تھے۔ میرا خیال ہے کہ جس کمپنی نے بلی کی شکل کا یہ آلہ بنایا تھا انہیں شوہروں کے بارے میں کچھ نہیں معلوم تھا۔ ان کا یہ دعوی کہ اس آنے کی آواز چوہوں کے علاوہ کوئی انسان نہیں سن سکتا بالکل جھوٹا تھا۔ ہم نے خود کی بار اس آلے سے نکلتی ہوئی خوفناک آواز سنی تھی!

5.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔