01:37    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

شہریار کی شاعری

1327 2 0 05

سینے میں جلن آنکھوں میں طوفان سا کیوں ہے

اس شہر میں ہر شخص پریشان سا کیوں ہے

 

دل ہے تو دھڑکنے کا بہانہ کوئی ڈھونڈے

پتھر کی طرح بے حس و بے جان سا کیوں ہے

 

تنہائی کی یہ کون سی منزل ہے رفیقو

تا حد نظر ایک بیابان سا کیوں ہے

 

ہم نے تو کوئی بات نکالی نہیں غم کی

وہ زود پشیمان پشیمان سا کیوں ہے

 

کیا کوئی نئی بات نظر آتی ہے ہم میں

آئینہ ہمیں دیکھ کے حیران سا کیوں ہے

5.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

شہریار کی شاعری

مزید شاعری

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔