01:41    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

ساحر لدھیانوی کا تعارف

( 1921-1980 )

08 Mar 1921 - 28 Oct 1980
عبدالحی نام اور ساحر تخلص تھا۔۸؍مارچ ۱۹۲۱ء کو لدھیانہ میں پید اہوئے۔ خاندانی جھگڑے کی وجہ سے ساحر بچپن ہی میں شفقت پدری سے محروم ہوگئے۔ ان کی تعلیم وتربیت کی تمام ذمے داری ان کی والدہ اور ماموں کے سررہی ۔ کالج کی طالب علمی کے زمانے میں ملکی سیاست میں حصہ لینے کی وجہ سے بی اے نہ کرسکے۔ کالج سے نکل کر ساحر نے ’ادب لطیف‘ ، ’شاہ کار‘، اور ’ سویرا ‘ کے ادارتی شعبے میں کام کیا۔ ۱۹۴۸ء میں وہ مستقل طو ر پر لاہور سے بمبئی چلے گئے اورفلمی گانے اور مکالمے لکھنے لگے۔ ساحر کی شاعری کا آغاز ۱۹۳۸ء سے ہوا جب وہ ہائی اسکول کے طالب علم تھے۔ ساحر نے اپنے کلام پر کسی سے اصلاح نہیں لی۔وہ ایک انقلابی ذہن رکھتے تھے۔’’تاج محل‘‘ ان کی مشہور نظم ہے جس سے ان کو بہت شہرت ملی۔ وہ نظم اور غزل دونوں پر یکساں قدرت رکھتے تھے۔۲۸؍اکتوبر۱۹۸۰ء کو ساحر بمبئی میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’پرچھائیاں‘ ، ’تلخیاں‘، ’گاتا جائے بنجارا‘، ’آؤ کہ کوئی خواب بنیں‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:120

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔