02:00    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

ریاض مجید کی شاعری

814 1 0 05

جو سیلِ درد اٹھا تھا، وہ جان چھوڑ گیا​

مگر وہ جسم پہ اپنا نشان چھوڑ گیا​

 

ہر ایک چیز میں خوشبو ہے اُس کے ہونے کی​

عجب نشانیاں وہ مرا مہمان چھوڑ گیا​


ذرا سی دیر کو بیٹھا، جُھکا گیا شاخیں​

پرندہ پیڑ میں اپنی تھکان چھوڑ گیا​

 

بہت عزیز تھی نیند اُس کو صبحِ کاذب کی​

سو اُس کو سوتے ہوئے کاروان چھوڑ گیا​

 

رہا ریاض اندھیروں میں نوحہ کرنے کو​

وہ آنکھیں نوچنے والا زبان چھوڑ گیا​

5.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

ریاض مجید کی شاعری

مزید شاعری

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔