01:37    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

مجید امجد کا تعارف

( 1914-1974 )

نام عبدالمجید اور امجد تخلص تھا۔ ۲۹؍جون ۱۹۱۴ء کو جھنگ میں پیدا ہوئے۔ ۱۹۳۴ء میں اسلامیہ کالج، لاہور سے بی اے کیا۔ کسب معاش کا مسئلہ پیش آیا تو رائے دہندگان کی فہرستیں بنانے کا کام ملا۔ یہ کام عارضی تھا جو چند مہینوں میں مکمل ہوگیا۔ اس کے بعد وہ ایک انشورنس کمپنی کے ایجنٹ بن گئے، لیکن اس کا م کے لیے جس محنت اور لگن کی ضرورت تھی وہ ان کے بس کی بات نہ تھی۔ ۱۹۳۵ء میں ایک نیم سرکاری رسالہ ’’عروج‘‘ جاری ہوا۔ یہ اس کے ایڈیٹر مقرر ہوئے۔ مجید امجد کافی عرصہ اس سے منسلک رہے۔ ۱۹۴۹ء میں محکمۂ خوارک (فوڈ ڈیپارٹمنٹ) میں جگہ مل گئی۔ ۱۹۷۲ء میں اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر، ساہیوال کے عہدے سے سبک دوش ہوئے۔ ان کی زندگی کے آخری ۲۷،۲۸ سال ساہیوال میں بس ہوئے۔ ان کی ازدواجی زندگی خوش گوار نہ تھی۔ ان کی بیوی ان سے طلاق لیے بغیر ان سے الگ رہنے لگیں۔ مجید امجد اکیلے رہتے تھے۔ بڑی تنگ دستی سے گزر اوقات ہوتی تھی۔ ان کے بعض دوستوں کے توجہ دلانے پر حکومت پاکستان نے مارچ۱۹۷۴ء میں ان کا پانچ سو روپیہ ماہانہ ادبی وظیفہ مقرر کردیا تھا۔ مجید امجد کو شعروسخن سے فطری لگا ؤ تھا۔ غزل کی نسبت نظم سے زیادہ شغف تھا۔ وہ بنیادی طور پر نظم کے شاعر تھے۔ مجید امجد ۱۱؍ مئی ۱۹۷۴ء کو ساہیوال میں انتقال کرگئے۔ ۱۲؍مئی کو جھنگ میں دفن ہوئے۔ ان کے انتقال کے بعد ساہیوال کے مشہور باغ ’’کنعاں پارک‘‘ اور ’’ساہیوال ہال‘‘ کا نام بدل کر علی الترتیب ’’امجد پارک‘‘ اور ’’امجد ہال‘‘ رکھ دیا گیا۔ ان کے شعری مجموعوں کے نام یہ ہیں:’’شب رفتہ‘‘، ’’میرے خدا میرے دل‘‘، ’’شب رفتہ کے بعد‘‘۔ ’کلیات مجید امجد‘ بھی شائع ہوگئی ہے۔ ان کی کلیات ’’لوح دل‘‘ کے نام سے بھی چھپی ہے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:63

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔