ہم کو مِٹا سکے یہ زمانے میں دم نہیں
ہم سے زمانہ خود ہے، زمانے سے ہم نہیں
بے فائدہ الم نہیں، بیکار غم نہیں
توفیق دے خدا تو یہ نعمت بھی کم نہیں
میری زباں پہ شکوہٴ اہل ستم نہیں
مجھ کو جگادیا، یہی احسان کم نہیں
یا رب! ہجوم درد کو دے اور وسعتیں
دامن تو کیا، ابھی مِری آنکھیں بھی نم نہیں
زاہد! کچھ اور ہو نہ ہو میخانہ میں، مگر
کیا کم یہ ہے، کہ شکوہٴ دیروحرم نہیں
مرگِ جگر پہ کیوں تِری آنکھیں ہیں اشک ریز
اک سانحہ سہی، مگر اتنا اہم نہیں