حمد
اسی کے نام سے آغاز ہے اس شاہنامے کا
ہمیشہ جس کے در پر سر جھکا رہتا ہے خامے کا
اسی نے ایک حرف کُن سے پیدا کر دیا عالم
کشاکش کی صدائے ہاوہو سے بھر دیا عالم
نظام آسمانی ہے اسی کی حکمرانی میں
بہار جاودانی ہے اسی کی باغبانی میں
اسی کے نور سے پر نور ہیں شمس و قمر تارے
وہی ثابت ہے جس کے گرد پھرتے ہیں یہ سیارے
زمیں پر جلوہ آرا ہیں مظاہر اس کی قدرت کے
بچھائے ہیں اسی داتا نے دسترخوان نعمت کے
یہ سرد و گرم خشک و تر اجالا اور تاریکی
نظر آتی ہے سب میں شان اسی اک ذات باری کی
وہی ہے کائنات اور اس کی مخلوقات کا خالق
نباتات و جمالات اور حیوانات کا خالق
وہی خالق ہے دل کا اور دل کے نیک ارادوں کا
وہی مالک ہمارا ہے اور ہمارے باپ دادوں کا
بشر کو فطرت اسلام پر پیدا کیا جس نے
محمد مصطفٰی کے نام پر شیدا کیا جس نے