راز سربستہ محبّت کے، زباں تک پہنچے
بات بڑھ کر یہ خُدا جانے کہاں تک پہنچے
کیا تصرّف ہے تِرے حُسن کا، اللہ اللہ
جلوے آنکھوں سے، اُترکردِل وجاں تک پہنچے
تیری منزل پہ پہنچنا کوئی آسان نہ تھا
سرحدِ عقل سے گزُرے تو یہاں تک پنچے
حیرتِ عشق مِری، حُسن کا آئینہ ہے
دیکھنے والے کہاں سے ہیں کہاں تک پہنچے
کُھل گیا آج، نِگاہیں ہیں نِگاہیں اپنی !
جلوے ہی جلوے نظر آئے جہاں تک پہنچے