01:33    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

بہادر شاہ ظفر کی شاعری

1608 1 0 15

بات کرنی مجھے مشکِل کبھی ایسی تو نہ تھی

جیسی اب ہے تری محفِل کبھی ایسی تو نہ تھی

لے گیا چھین کے کون آج ترا صبر و قرار

بیقراری تجھے اے دِل کبھی ایسی تو نہ تھی

اس کی آنکھوں نے خدا جانے کِیا کیا جادو

کہ طبیعت مری مائِل کبھی ایسی تو نہ تھی

عکسِ رخسار نے کس کے ہے تجھے چمکایا

تاب تجھ میں مہِ کامِل کبھی ایسی تو نہ تھی

اب کی جو راہِ محبّت میں اٹھائی تکلیف

سخت ہوتی ہمیں منزِل کبھی ایسی تو نہ تھی

پائے کُوباں کوئی زنداں میں نیا ہے مجنوں

آتی آوازِ سلاسِل کبھی ایسی تو نہ تھی

نِگَہِ یار کو اب کیوں ہے تغافل اے دل

وہ ترے حال سے غافِل کبھی ایسی تو نہ تھی

چشمِ قاتل مری دشمن تھی ہمیشہ لیکن

جیسی اب ہو گئی قاتِل کبھی ایسی تو نہ تھی

کیا سبب تو جو بگڑتا ہے ظفر سے ہر بار

خُو تری حُورِ شمائِل کبھی ایسی تو نہ تھی

5.0 "2"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

براہ راست 1 تبصرہ

محمد نعمان
کوئی داغ محبت باقی نہ رہا میرے سینے میں مر رہا ہوں کوئی حسرت جو باقی نہ رہی جینے میں کدھر گئے جو پلاتے تھے اپنے ہاتھوں سے آب تو مزہ نہ رہا جام اپنے یاتھوں سے پینے میں آئے جو پوچھنے کوئی تمہارے دل کا حال اے نعمان کیوں دیر کرتے ہو اسکو حال دل کہہ دینے میں

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔