01:53    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

احمد فراز کی شاعری

3087 3 0 04.3

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

یاد کیا تجھ کو دلائیں تیرا پیماں جاناں

یوں ہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے

کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں

زندگی تیری عطا تھی سو تیرے نام کی ہے

ہم نے جیسے بھی بسر کی تیرا احساں جاناں

دل یہ کہتا ہے کہ شاید ہو فُسردہ تو بھی

دل کی کیا بات کریں دل تو ہے ناداں جاناں

اول اول کی محبت کے نشے یاد تو کر

بے پیئے بھی تیرا چہرہ تھا گلستاں جاناں

آخر آخر تو یہ عالم ہے کہ اب ہوش نہیں

رگِ مینا سلگ اٹھی کہ رگِ جاں جاناں

مدتوں سے یہی عالم نہ توقع نہ امید

دل پکارے ہی چلا جاتا ہے جانا! جاناں !

اب کے کچھ ایسی سجی محفل یاراں جانا

سر بہ زانوں ہے کوئی سر بہ گریباں جاناں

ہر کوئی اپنی ہی آواز سے کانپ اٹھتا ہے

ہر کوئی اپنے ہی سایے سے ہراساں جاناں

جس کو دیکھو وہ ہی زنجیز بپا لگتا ہے 

شہر کا شہر ہوا داخل ہوا زِنداں جاناں

ہم بھی کیا سادہ تھےہم نےبھی سمجھ رکھاتھا

غمِ دوراں سے جدا ہے غمِ جاناں جاناں

ہم، کہ روٹھی ہوی رُت کو بھی منالیتےتھے

ہم نے دیکھا ہی نہ تھا موسم ہجراں جاناں

 

اب ترا ذکر بھی شاید ہی غزل میں آئے

اور سے اور ہوئے درد کے عنواں جاناں

 

ہوش آیا تو سب ہی خاک تھے ریزہ ریزہ 

جیسے اُڑتے ہوئے اُوراقِ پریشاں جاناں

4.3 "4"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔