وہ موٹا اس لئے ڈرتا بہت ہے
کہ غصہ آ پ کا پتلا بہت ہے
یہ بکرا اس لئے دبلا بہت ہے
کہ مہنگائی کا غم کھاتا بہت ہے
کہا کنجوس نے مرنا ہے بہتر
کہ زندہ رہنے میں خرچا بہت ہے
وہ کیا قابل ہے الو سے زیادہ
کہ مہنگا الو کا پٹھا بہت ہے
مریضِ بد نگاہی کی دوا کیا
علاج اس کے لئے جوتا بہت ہے
یہ مانا سانڈ ہے آزاد و خود سر
مگر ہر ایک سے پٹتا بہت ہے
ہوئے سستی کے سوتے اس سے جاری
وہ سوتو رات دن سوتا بہت ہے
وہ تیرے حال پر ہنستا ہے احمق
تو جس کی یاد میں روتا بہت ہے
لپٹ جاتے ہیں شعر از خود زباں سے
مرے اشعار میں شیرہ بہت ہے