مرے گھر کو سمجھی ہے گھر چھپکلی
اِدھر چھپکلی ہے اُدھر چھپکلی
تو کیونکر نہ اچھلے نہ کودے بھلا
جو گِر جائے انسان پر چھپکلی
تو مارو اسے اور کماؤ ثواب
نظر آئے تم کو جدھر چھپکلی
نہ چھوڑو کچن میں اسے بے مہار
سو ڈھونڈو گئی ہے کدھر چھپکلی
اسے لوگ دیتے ہیں گرگٹ کا نام
جو ہوتی ہے ملٹی کلر چھپکلی
جو انسان ہی خوف کھانے لگیں
تو کیونکر نہ ہو پھر نڈر چھپکلی
تو باجی کی فوراََ نکل آئی چیخ
انہیں آئی جوں ہی نظر چھپکلی
بس اب شاعری چھوڑو، مارو اسے
نکل آئی ہے پھر اثرؔ چھپکلی