02:50    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

نظمیں

شاہین اقبال اثرؔ - جانوروں سےمتعلق کی نظمیں

945 2 0 14

جب ہم پہنچے بکرا منڈی

گرم تھی منڈی جیب تھی ٹھنڈی

 

بکروں کو حسرت سے دیکھا

بھیڑوں کو حیرت سے دیکھا

 

ان کو دیکھ کے ہم شرمائے

وہ تو ہمارے ہاتھ نہ آئے

 

سب پھرتے تھے محوِ حیرت

اک بکرے کی اتنی قیمت

 

ان سے تو انسان ہے سستا

اہلِ پاکستان ہے سستا

 

کاش کہ ہم بھی بکرے ہوتے

تخت پہ بیٹھے اکڑے ہوتے

 

اک بکرا جب ہم نے مُولا

اس نے فوراََ جبڑا کھولا

 

زور سے اس کو چھینک جو آئی

بتیسی کو باہر لائی

 

پیر جب اس نے زور سے پٹحا

کُھر تھا نقلی فوراََ چٹخا

 

سینگ جب اس کا ہم نے پکڑا

ہاتھ میں آیا جڑ سے اکھڑا

 

کان جو اس کے ہم نے کھینچے

کان اکھڑ کر ہاتھ میں پہنچے

 

دیکھ کے یوں حیران ہوئے ہم

بکرے پر قربان ہوئے ہم

 

تھا اک نازک آئینہ بکرا

نام تھا اس کا چائنا بکرا

4.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

براہ راست 1 تبصرہ

مزمل الرحمان
بہت اچھی

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔