بننا اگر بڑا ہے بڑوں کی طرح سے جی
نرمی برتنا اپنے سے چھوٹوں کے ساتھ بھی
اچھے پنپنے جینے کے سب رنگ ڈھنگ رکھ
دل میں امنگ رکھ
اپنی زمیں سے اٹھ کے سمندر کو پار کر
بستی ہے کیسی دیکھ پہاڑوں کے بھی اُدھر
دنیا کو اپنی قوتِ بازو پہ دنگ رکھ
دل میں امنگ رکھ
جی کر دکھا دے لاکھ مخالف ہوا سہی
ہمت نہ ہارنے سے ہی پہچان ہے تری
مضبوط ڈور اور سلامت پتنگ رکھ
دل میں امنگ رکھ
ڈرتے نہیں ہیں صاحبِ کردار موت سے
کر نیک کام ہر کس و ناکس کے واسطے
رکھ دل کشادہ،ذہن بھی اپنا نہ تنگ رکھ
دل میں امنگ رکھ