نام نہاد عالم کاغذ پر لکھی ہوئی تقریر پڑھ رہے تھے۔ پہلے صفحے کی آخری سطر پر ان کا جوش شباب پر پہنچ گیا اور اسٹیج کے ایکٹرز کی طرح کڑک کر بولے۔ ”شیر جیسا بہادر انسان“ پھر ان صاحب نے جوش کے عالم میں ایک صحہ الٹنے کی بجائے دو صفحے الٹ دےئے اور تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا۔”انڈے سے نکلتا ہے۔“ سامعین نے جب مکمل فقرہ سنا کہ شیر جیسا بہادر انسان انڈے سے نکلتا ہے تو ان کے قہقوں نے ہال کی خاموشی کو درہم برہم کر دیا۔