ایک شاعر تھا۔ وہ صرف گیت لکھا کرتا تھا! اور کوئی دوسرا کام نہیں کرتا تھا۔ بس ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا رہتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ وہ بہت غریب تھے۔
ایک دن اس کی بیوی نے اس سے کہا۔ تم بادشاہ کے پاس جا کر کوئی گیت ہی سنا دو۔
شاید بادشاہ سے انعام مل جائے۔"
شاعر کو یہ تجویز پسند آ گئی اور بادشاہ کے پاس پہنچ گیا۔ بادشاہ نے اس کو گیت سنانے کو کہا۔ شاعر نے گیت سنایا۔
گھسے گھِساوے
گھِس گھِس لگاوے
پانی!
جس کی وجہ سے تو گھِسے
وہ بات میں نے جانی!
بادشاہ کو گیت اچھا لگا۔ اس نے اُسے اپنے استعمال کے تمام برتنوں پر لکھوا دیا۔
چند دنوں بعد بادشاہ اور وزیر میں کسی بات پر رنجش ہو گئی۔ وزیر مزاج کا اچھا آدمی نہیں تھا۔ وہ بادشاہ کو مار ڈالنے کے بارے میں سوچنے لگا۔ اس طرح حکومت کی باگ ڈور اس کے ہاتھ آ جاتی یعنی وہ خود بادشاہ بن جاتا۔
وزیر نے بادشاہ کو مروانے کے سلسلہ میں کئی تجویزیں سوچیں اور آخر میں ایک تجویز پر عمل کرانے کے لئے تیار ہو گیا۔
ایک حجام روزانہ بادشاہ کی داڑھی بنانے کے لئے آتا تھا۔ وزیر نے حجام کو ڈھیر ساری دولت دینے کا لالچ دے کر اسے اس پر عمل کرنے کے لئے راضی کر لیا کہ جب وہ بادشاہ کی داڑھی بنانے جائے تو اُسترا خوب تیز کر لے اور داڑھی بناتے وقت بادشاہ کی گردن کاٹ دے۔
دوسرے دن حجام بادشاہ کی داڑھی بنانے کے لئے گیا۔ کٹورے میں پانی آیا۔ حجام پتھر پر پانی ڈال کر استرا تیز کرنے لگا۔ بیٹھے بیٹھے بادشاہ کی نظر کٹورے پر گئ۔ کٹورے پر شاعر کا وہ گیت کُھدا ہوا تھا۔ بادشاہ گیت گنگنانے لگا۔
کھِسے گھساوے
پھر گھسے
گھِس گھِس لگاوے
پانی!
جس کی وجہ سے تو گھسے
وہ بات میں نے جانی!
بادشاہ کی گنگناہٹ سن کر حجام کانپنے لگا۔ وہ سمجھا کی بادشاہ کو وزیر کی سازش کا پتہ چل گیا ہے۔ اس خیال کے آتے ہی وہ اٹھا اور سر پر پیر رکھ کر بھاگ کھڑا ہوا۔
بادشاہ کو ، حجام کے اس طرح بھاگ جانے پر بڑی حیرت ہوئی ، ساتھ ہی غصہ بھی آیا۔ اس نے حکم دیا کہ حجام کو پکڑ کر لایا جائے۔
حجام گرفتار ہو کر جب بادشاہ کے سامنے پیش ہوا تو بادشاہ نے پوچھا۔ "کیا بات ہے؟ تم نے ایسی حرکت کی جرات کیسے کی"؟
حجام جان کی امان چاہتے ہوئے گڑ گڑانے لگا۔ اور اسنے سچ سچ سب کچھ بتا دیا۔
بادشاہ نے وزیر کو گرفتار کرانے کے بعد سب سے پہلا کام یہ کیا کہ اس نے شاعر کو بُلا کر کہا۔ "جس قدر بھی دولت اٹھ سکے ، اپنے گھر لے جاؤ۔"
اور اس کے بعد وزیر کو سزائیں دیں۔
٭٭٭
ماخذ:
تدوین اور ای بک کی تشکیل" اعجاز عبید