خالد احمد کی شاعری اور نثر میں فکر پرور خیالات اور بصیرت افروز تجزیاتی انداز فکر قاری کے فکر و نظر کو مہمیز کرنے کا وسیلہ ثابت ہوتے ہیں ۔تخلیقی فکر کی یہ تونگری اس کے اسلوب کو نئے زمانے اور نئے صبح و شام سے آ شنا کرتی ہے ۔اس کے اسلوب میں خیالات کی بو قلمونی ،جذبات واحساسات کامد و جزر اور پیرایہءاظہار کی مسحور کن دلکشی قاری کو قطرے میں دجلہ اور جزو میں کل کا منظر دکھانے پر قادر ہے ۔وہ جس سلیقے سے اپنے لا شعوری محرکات اور داخلی کیفیات کو الفاظ کے قالب میں ڈھالتا ہے وہ اس کی انفرادیت کی دلیل ہے۔خیا لات اوراسلوب کی عمدگی اور نفاست ،اظہار کی سادگی ،سلاست اور سہل ممتنع انداز اسے اپنے عہد کے ممتاز شاعرکے منصب پر فائز کرتا ہے۔اس کے اسلوب میں حسن کو ایک اہم مقام حاصل ہے ۔خالد احمد کی نثر ہو یا شاعری ہر تخلیق میںا س کی فنی اورتخلیقی مہارت اپنا رنگ جماتی ہے۔ ایک حساس اور قادر الکلام شاعرکی حیثیت سے خالد احمد نے بڑے زوروں سے اپنے تخلیقی وجود کا اثبات کیا اور اپنے منفرد اسلوب سے ارد و ادب کے دامن کو گل ہائے رنگ رنگ سے مزین کر دیا ہے ۔