01:42    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

ابن انشاء کی شاعری

2627 2 0 15

ہم گُھوم چکے بَستی بَن میں

اِک آس کی پھانس لیے مَن میں

کوئی ساجن ہو، کوئی پیارا ہو

کوئی دیپک ہو، کوئی تارا ہو

جب جیون رات اندھیری ہو

اِک بار کہو تم میری ہو

جب ساون بادل چھائے ہوں

جب پھاگن پُول کِھلائے ہوں

جب چندا رُوپ لُٹا تا ہو

جب سُورج دُھوپ نہا تا ہو

یا شام نے بستی گھیری ہو

اِک بار کہو تم میری ہو

ہاں دل کا دامن پھیلا ہے

کیوں گوری کا دل مَیلا ہے

ہم کب تک پیت کے دھوکے میں

تم کب تک دُور جھروکے میں

کب دید سے دل کو سیری ہو

اک بار کہو تم میری ہو

کیا جھگڑا سُود خسارے کا

یہ کاج نہیں بنجارے کا

سب سونا رُوپ لے جائے

سب دُنیا، دُنیا لے جائے

تم ایک مجھے بہتیری ہو

اک بار کہو تم میری ہو

5.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

براہ راست 1 تبصرہ

وحید احمد
املا کی بے شمار غلطیاں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔