04:22    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

داغ دہلوی کی شاعری

1496 2 0 23

عُذر آنے میں بھی ھے اور بلاتے بھی نہیں

باعثِ ترکِ ملاقات بتاتے بھی نہیں

خوب پردہ ھے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں

صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں

ہو چکا قطع تعلق تو جفائیں کیوں ہوں

جن کو مطلب نہیں رہتا وہ ستاتے بھی نہیں

 

زیست سے تنگ ہو اے داغ تو جیتے کیوں ہو

جان پیاری بھی نہیں جان سے جاتے بھی نہیں

 

کیا کہا، پھر تو کہو، ہم نہیں سنتے تیری

نہیں سنتے تو ہم ایسوں کو سناتے بھی نہیں

3.0 "2"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

براہ راست 2 تبصرے

مختار
یہ کس راگ میں گاٸی ھے مہدی حسن نے پلیز
مختار
یہ کس راگ میں گاٸی ھے مہدی حسن نے پلیز

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔