01:47    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

نظمیں

صوفی غلام مصطفیٰ تبسم - ٹوٹ بٹوٹ

658 0 0 00

اب ایک ہی ٹوٹ بٹوٹ نہیں

اب سب ہیں ٹوٹ بٹوٹ میاں

 

اب دال چپاتی کیا شے ہے

سب کیک اور بسکٹ کھاتے ہیں

کیا مطلب دودھ اور لسّی سے

سب انگلش سُوپ اڑاتے ہیں

سب کوکا کولا پیتے ہیں

کھاتے ہیں کویکر اوٹ میاں

اب ایک ہی ٹوٹ بٹوٹ نہیں

اب سب ہیں ٹوٹ بٹوٹ میاں

 

اب ننگے سر سب پھرتے ہیں

اب ٹوپی اور دستار کہاں

اب چرچا ہے پتلونوں کا

اب پاجامہ، شلوار کہاں

اب کام ہے کالر ٹائی سے

اب پہنتے ہیں سب کوٹ میاں

اب ایک ہی ٹوٹ بٹوٹ نہیں

اب سب ہیں ٹوٹ بٹوٹ میاں

 

اب موٹر کاریں چلتی ہیں

اب تانگا ٹم ٹم کیا شے ہے

اب شور ہے جیپ کے انجن کا

گاڑی کی چھم چھم کیا شے ہے

اب جو بھی پیدل چلتا ہے

لگتی ہے اس کو چوٹ میاں

اب ایک ہی ٹوٹ بٹوٹ نہیں

اب سب ہیں ٹوٹ بٹوٹ میاں

 

اب اِس کا اُس کا نام نہ لو

اب ایسا ویسا کچھ بھی نہیں

اب کام نہیں کریانے کا

اب دھیلا پیسا کچھ بھی نہیں

اب جو بازار میں آتا ہے

آتا ہے لے کر نوٹ میاں

اب ایک ہی ٹوٹ بٹوٹ نہیں

اب سب ہیں ٹوٹ بٹوٹ میاں

 

پہلے سب پاؤں چھوٹے تھے

اب ساری انگلیاں چھوٹی ہیں

پہلے دو چار کی موٹی تھیں

اب سب کی آنکھیں موٹی ہیں

پہلے تو روٹ بھی روٹی تھا

اب روٹی بھی ہے روٹ میاں

اب ایک ہی ٹوٹ بٹوٹ نہیں

اب سب ہیں ٹوٹ بٹوٹ میاں

 

لاہور ہو یا راول پنڈی

یا کیمبل پور، پشاور ہو

یا گُجرانوالہ، چک جھمرہ

یا جہلم، روڑی، سکھّر ہو

اب کوئی بھی نگری بستی ہو

سب شہر ہیں چڑیا کوٹ میاں

اب ایک ہی ٹوٹ بٹوٹ نہیں

اب سب ہیں ٹوٹ بٹوٹ میاں

 

جو پھرتے ہیں بازاروں میں

جو کھیلتے ہیں میدانوں میں

جو لوگ ہیں کوٹھی بنگلے میں

جو لوگ ہیں تنگ مکانوں میں

اور یہاں بھی جتنے بیٹھے ہیں

ہیں سارے ٹوٹ بٹوٹ میاں

اب ایک ہی ٹوٹ بٹوٹ نہیں

اب سب ہیں ٹوٹ بٹوٹ میاں

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔