ناشر نے معذرت کرتے ہوئے مصنف سے کہا۔ ”مجھے افسوس ہے کہ میں ایسی رنگین کتاب شائع نہیں کر سکتا۔“ ”جناب آپ کیا بات کرتے ہیں۔ میری کتاب میں تو کوئی رنگینی نہیں۔“ ”کیوں نہیں۔ پہلے ہی باب میں ایک بوڑھا آدمی خوف سے پیلا پڑ جاتا ہے۔ ہیرو نے غصے سے سفید ہو جاتا ہے۔ ہیروئن شرم و حیا سے سرخ ہو جاتی ہے۔ ہیروئن کا باپ سردی سے نیلا پڑ جاتا ہے۔ اور رقیب حسد سے ہرا ہو جاتا ہے۔ یہ رنگین بیانی نہیں تو اور کیا ہے؟