“صاف ستھری زندگی گزارنےکا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ انسان گندگی اور غلاظت سے دور رہے۔ لیکن جب کسی ایسی جگہ زندگی گزارنا ناگزیر ہو جائے جہاں غلاظت ہر سوُپھیلی ہو تو پھر اُس ماحول کو صاف ستھرا کرنا ازحد ضروری ہو جاتا ہے۔ چاہے آپ اُس ماحول کو صاف نہ بھی کر پائیں تب بھی آپ کی کوشش آپ کی گندگی سے ناگواری کی مظہر ہوتی ہے۔
نجاست سے منہ پھیر لینے یا ناک پر رومال رکھ لینے سے گندگی دور نہیں ہوجاتی بلکہ آہستہ آہستہ یہ گندگی انسان کے وجود کا حصہ بن جاتی ہے۔ یوں انسان تعفن زدہ ماحول میں زندگی گزارنے کا نا صرف یہ کہ عادی ہو جاتا ہے بلکہ تن آسانی کی خاطر مزید ایسی ہی زندگی گزارنے کے حیلے بہانے تراشنا شروع کر دیتا ہے۔ انسان کا اخلاق جب اس نہج پر پہنچ جائے تو پھر اُسےکسی قسم کی برائی پریشان نہیں کرتی اور پھر اصلاح بہت مشکل ہو جاتی ہے”