02:02    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

جاوید اختر کی شاعری

1537 1 0 04

آپ سے مل کے ہم کچھ بدل سے گئے، شعر پڑھنے لگے گنگنانے لگے

آپ سے مل کے ہم کچھ بدل سے گئے، شعر پڑھنے لگے گنگنانے لگے

پہلے مشہور تھی اپنی سنجیدگی، اب تو جب دیکھئے مسکرانے لگے

ہم کو لوگوں سے ملنے کا کب شوق تھا، محفل آرائی کا کب ہمیں ذوق تھا

آپ کے واسطے ہم نے یہ بھی کیا، ملنے جلنے لگے، آنے جانے لگے

ہم نے جب آپ کی دیکھیں دلچسپیاں، آگئیں چند ہم میں بھی تبدیلیاں

اک مصور سے بھی ہوگئی دوستی، اور غزلیں بھی سننے سنانے لگے

آپ کے بارے میں پوچھ بیٹھا کوئی، کیا کہیں ہم سے کیا بدحواسی ہوئی

کہنے والی جو تھی بات ہو نہ سکی، بات جو تھی چھپانی، بتانے لگے

عشق بے گھر کرے، عشق بے در کرے، عشق کا سچ ہے کوئی ٹھکانا نہیں

ہم جو کل تک ٹھکانے کے تھے آدمی، آپ سے مل کے کیسے ٹھکانے لگے

4.0 "4"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔