پر دھڑی گاوں میں ایک غریب لکڑہارا رہتا تھا۔وہ روزانہ جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر لاتا اور انھیں بیچ کر اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پالتا تھا۔ لکڑہارا بہت غریب لیکن ایمان دار، رحم دل اور اچھے اَخلاق والا آدمی تھا۔ وہ ہمیشہ دوسروں کے کا م آتا اور بے زبان جانوروں، پرندوں وغیرہ کا بھی خیال رکھتا تھا۔
ایک دن جنگل میں لکڑیاں اکٹھّی کرنے کے بعد وہ کافی تھک گیا اور ایک سایا دار درخت کے نیچے سُستانے کے لیے لیٹ گیا۔ لیکن جیسے ہی اس کی نظر اوپر پڑی اس کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ اس نے کیا دیکھا کہ ایک سانپ درخت پر بنے ہوئے گھونسلے کی طرف بڑھ رہا تھا۔ اس گھونسلے میں کوّے کے بچّے تھے جو سانپ کے ڈر سے چیں چیں کر رہے تھے۔ بچّوں کے ماں باپ دونوں دانہ چگنے کہیں دوٗر گئے ہوئے تھے۔ رحم دل لکڑ ہارا اپنی تھکان بھول کر فوراً اُٹھ بیٹھا اور کوّے کے بچّوں کو سانپ سے بچانے کے لیے درخت پر چڑھنے لگا۔ سانپ نے خطرہ بھانپ لیا اور گھونسلے سے دور بھاگنے لگا۔ اسی دوران کوّے بھی لوٹ آئے۔ لکڑہارے کو پیڑ پر چڑھا دیکھا تو وہ سمجھے کہ اس نے ضرور بچّوں کو مار دیا ہو گا۔ وہ غصّے میں کائیں کائیں چِلّا نے لگے اور لکڑہارے کو چونچیں مار مار کر اَدھ مَرا کر دیا۔ بے چارہ لکڑہارا کسی طرح جان بچا کر نیچے اُترا اور چین کی سانس لی۔
لیکن جب کوّے اپنے گھونسلے میں گئے تو بچّے وہاں دُبکے ہوئے بیٹھے تھے، بچّوں نے ماں باپ کو ساری بات بتا دی اور تب ہی انہوں نے دیکھا کہ سانپ بھی درخت سے اُتر کر بھاگ رہا ہے۔ اب کوّوں کو اپنی غلَطی کا احساس ہوا۔ وہ بہت زیادہ شرمندہ ہوئے۔ کوّے لکڑہارے کا شکریہ ادا کرنا چاہتے تھے۔ کوّے نے گھونسلے میں رکھا ہوا اصلی موتیوں کا قیمتی ہار جو انھیں کچھ ہی دن پہلے گاوں کے تالاب کے کنارے مِلا تھا۔ اُس ہا ر کو اُٹھا کر لکڑہارے کے آگے ڈال دیا اور تھوڑی دوری پر بیٹھ کر کائیں کائیں کرنے لگے۔ جیسے کوّے اپنے پیارے بچّوں کی جان بچانے پر رحم دل لکڑہارے کا شکریہ ادا کر رہے ہوں ۔ غریب لکڑہارا بھی قیمتی ہار پا کر بہت خوٗش ہوا اور اُس نے دل ہی دل میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔
جب لکڑہارا لکڑیوں کا گٹھّا سر پر اُٹھا کر اپنے گاوں کی طرف چلا تو کوّے بھی اس کے اوٗپر کائیں کائیں کرتے اُڑ رہے تھے۔ لیکن چونچ مارنے کے لیے نہیں بل کہ اُسے دوٗر تک الوداع کرنے کے لیے…
٭٭٭